نہ گلہ ہے کوئی حالات سے
نہ شکایتیں تیری ذات سے
خود ہی سارے ورق جدا ہوئے
میری زندگی کی کتاب سے
میری وحشتوں کی راہ میں
محض منزلوں کے سراب تھے
کٹی عمر جن کی تلاش میں
میری رتجگوں کے وہی خواب تھے
یوں بھٹک بھٹک کے تمام عمر
کبھی اثر ہی نہ ہوا
جنہیں کھو دیا تیرے عشق میں
مسعود وہ سپنے بے حساب تھے