نہ گیا خیالِ زلفِ سیہِ جفا شعاراں

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

نہ گیا خیالِ زلفِ سیہِ جفا شعاراں
نہ ہوا کہ صبح ہووے شبِ تیرہ روزگاراں

ہوئی عید، سب نے پہنے طرب و خوشی کے جامے
نہ ہوا کہ ہم بھی بدلیں یہ لباسِ سوگواراں

کہیں*خاکِ کُو کو اُس کی تُو صبا نہ دیجو جنبش
کہ بھرے ہیں اس زمیں میں جگرِ جگر فگاراں

رکھے تاجِ زر کو سر پر چمنِ زمانہ میں گُل
نہ شگفتہ ہو تو اتنا کہ خزاں ہے یہ بہاراں

تُو جہاں سے دل اُٹھا ، یاں نہیں رسم درمندی
کسی نے بھی یوں نہ پوچھا ہوئے خاک یاں ہزاراں

یہ سنا تھا میر ہم نے کہ فسانہ خواب لائے
تری سرگزشت سن کر گئے اور خوابِ یاراں

Rate it:
Views: 393
20 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL