جن لمحوُں کو میں نے
خوُن جگر سے سینچا
وُہ لمحے
فضاؤں میں تحلیل ہو کر
چیرتے خلاؤں کو
ُپہنچیں گے وہاں پر
کہ جہاں
تیرا میرا ابدی ملن ہو گا
اور جو راتیں
ُسہاگ کے لمحوُں میں بدل نہ سکیں
وہ ابد کی گود میں
ہماری مُنتظر ہوُں گی
کہ پھر
خیال یار کے سوا
کوئی خیال نہ ہو گا
کسی جواب کا مُنتظر
کوئی سوال نہ ہو گا
جو میرا حال ہے یہاں
وہ تیرا حال نہ ہو گا
کوئی ابرُو نہ اُٹھے گی
کوئی ملال نہ ہو گا
جن لمحوں کو میں نے
خوُن جگر سے سینچا