جو میں نے دیکھا یہاں وہ کہیں نہیں دیکھا
کوئی فلک نظر آیا کوئی زمیں دیکھا
کچھ اسطرح سے گری ہے سکون کی دیوار
ہر ایک سنگ کے ریزے کو چیںبہ چیں دیکھا
جو دے گیا ہے مجھے رنج وہ قرار میں ہے
یہ میری ذات ہے ہر پل جسے حزیں دیکھا
بڑے جتن سے رہائی ملی مجھے توقیر
انا کے بت کو جھکاتے ہوئے جبیں دیکھا