خوشی ملی تو خوشی کی طرف نہیں دیکھا
تمہارے بعد کسی کی طرف نہیں دیکھا
وہ جس کا چہرہ نگاہوں میں رقص کرتا ہے
بچھڑتے وقت اس کی طرف نہیں دیکھا
میں ایسا محو ہوا تیرا رستہ تکتے
تمام عمر گھڑی کی طرف نہیں دیکھا
کسی سے ربط وفا جوڑتے ہوئے اس نے
میری شکستہ دلی کی طرف نہیں دیکھا
بچا تو لائے کشتی کو موج طوفاں سے ہم
پھر اس کے بعد ندی کی طرف نہیں دیکھا
تمہارے پھول سے چہرے کو جب سے چوما ہے
کسی بھی شوخ کلی کی طرف نہیں دیکھا
تمام عمر نظر میں رہا تیرا کوچہ
کہ ہم نے اپنی گلی کی طرف نہیں دیکھا