نہیں میں جانتی کہ کیوں
مجھے اچھا نہیں لگتا
کچھ بھی ہو میرا
اب دل نہیں لگتا
کہیں خوشبوئیں بکھری ہیں
وہ بوتلوں میں رنگ رنگ کی
کہیں ہیں قہقہے
دیوار و در کو ہی ہلا دیتے بیں
کہیں کچھ نت نئے فیشن
کہیں یہ رنگ، کہیں وہ رنگ
یہ ہنگامے
عجب مڈ بھیڑ سی کیوں ہے
فضا میں دھول سی کیوں ہے
کدھر جاؤں
کہ سب کچھ ہی
بڑا ہے، بے حقیقت سا
سبھی دھوکہ
سبھی ہے بے نور سا
چمک تو ہے ان رنگوں میں
مگر وہ سادگی پر نور
وہ دل آویز مہرباں سی
بکھرتی روشنی
رستہ دکھاتی روشنی
ہے کدھر کس جگہ
میں اکثر ڈھونڈتی پھرتی ہوں
نہیں میں جانتی کہ کیوں
نہیں میں جانتی کہ کیوں
کسی نے گرد ڈالی ہے
ان آنکھوں میں
کہ اب یہ چاہتی میں ہوں
کہ دھو ڈالوں، میں رو رو کر
کچھ بھی ہو
میرا اب دل یہی کہتا
یہ دنیا بے ثباتی ہے
نہیں میں جانتی کہ یوں
میری یہ کیفیت ہے کیوں
بس چلتی جا رہی ہوں میں
اب جلتی جا رہی ہوں میں
روتی ہوں
سلگتی ہوں
بکھرتی ہوں
بکھر کر پھر سے جڑتی ہوں
میرے مولا
نہیں میں جانتی کہ کیوں
مجھے اچھا نہیں لگتا
کچھ بھی ہو میرا
اب دل نہیں لگتا