نین سے عین تک

Poet: وجیہ الحسنین نظامی By: وجیہ الحسنین نظامی, Islamabad


دیارِ غیر کے آ گے گرا ہے
یہ دیکھو عشق کیسا سر پھرا ہے

مجھ ہی میں عیب سو ہوں گے پر اٌن کا
جو سکہ کھوٹا ہے وہ بھی کھرا ہے

مریضِ عشق تھا، مرنا تھا اِس نے
مجھے دٌکھ ہے کہ بے منزل مرا ہے

میں کیسے مان لوں اس فیصلے کو
جو قاتل ہے وہی منصف مرا ہے

میں اس کے فن کا کب سے معترف ہوں
میرے کاندھے پہ جس کا سر دھرا ہے

دیا تھا دل لگی نے کیا وجیؔ کو
یہ کیسا زخم جو اب تک ہرا ہے

وجیؔ یہ وحشتیں بھی اٌس کا تحفہ
فقط جس کا مجھے اب آسرا ہے

Rate it:
Views: 266
24 Nov, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL