نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں

Poet: Parveen Shakir By: Shazia Hafeez, Attock

نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں
اس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں

رنج سہنے کی میرے دل میں تب و تاب کہاں
اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں

میں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں
موج ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب کہاں

میں نے سونپی تھی تجھے آخری پونجی اپنی
چھوڑ آیا ہے میری ناؤ تہہ آب کہاں

ہے رواں آگ کا دریا میری شریانوں میں
موت کے بعد بھی ہو پائے گا پایاب کہاں

بند باندھا ہے سروں کا میرے دہقانوں نے
اب میری فصل کو لے جائے سیلاب کہاں

Rate it:
Views: 859
17 Jun, 2009