واری واری پچھن آئیاں

Poet: Abdul Wahab SUMEER By: Abdul Wahab SUMEER, Faisalabad

واری واری پچھن آئیاں
چاچیاں دے نال تائیاں

کوئی وی دل دا حال نہ جانے
پہناں نہ پرجائیاں

کنک دا کسے وی مل نا پایا
توری دوے کمائیاں

ربا دنیا اس نوں من دی
جیہڑا کرے خدائیاں

بڈھی بندا راضی جتھے
قاضی پاوے دہائیاں

رلدے ملدے عالم جاہل
کام نہ آن پڑھائیاں

سدائی بنا کہ لٹیا مینوں
بیلی ونڈے مٹھائیاں

ملا بس دو گلاں جانے
مسجد اک حلوائیاں

سمیر پیا وچ کچھ نئیں کٹھیا
سدا ہی رہن جدائیاں

Rate it:
Views: 553
08 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL