والدین کے نام
Poet: مومنہ رحمت By: مومنہ رحمت, Rawalpindiدِل کے بے حد قریب
دو انمول ہستیوں کے نام
ہاں! والدین کے نام
زِندگی کی دُھوپ میں جو
گھنی چھاؤں کی مانند ہیں
جو جبر مسلسل کی طرح
زندگی کاٹ کر
ہمارے لیے آرام تلاشتے رہے
اُنہیں کے لیے
دُعا کی صورت اُٹھتے ہاتھ
یُوں لبوں پہ چند الفاظ لائے
کہ الٰہی چُنے ہوؤں میں
اُنہیں بھی شامل کرن
مرے مالک! لازوال رکھنا
خُوشی بھی اُن کی دوام رکھن
مجھے اُن کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنان
کہ دیکھتے ہی جسے
اُن کی آنکھیں چمک اُٹھیں
چہرے کی شُگفتگی بڑھ جائے اور
رگوں میں سُکوں اُترتا چلا جائے
اِن بے شمار دُعاؤں کے مابین
خُوبصورت دُعا جو کی جائے
تو بس پِھر یہی کہا جائے
رَبِّ الرْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِی صَغِیْرَا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






