وجود اپنا، نہ روح اپنی
بس اک تماشہ یہ زیست ٹھہری
نہ دل لگی میں سکون پایا
نہ عاشقی میں قرار پایا
نہ وصال لمحے یہ راس آئے
نہ ہجر ہی ہم گُزار پائے
عجیب چاہت کے مرحلے ہیں
نہ جیت پائے، نہ ہار پائے
نہ تیری یادوں کی دُھند اُتری
نہ دل کے دامن کو جھاڑ پائے
نہ آنکھیں خوابوں کو ڈھونڈ پائیں
نہ خواب آنکھوں کو ڈھونڈ پائے
عجب تماشہ یہ زیست ٹھہری
وجود اپنا، نہ روح اپنی