ہنستے چہرے جو دکھتے ہیں وحشت طاری کر دیتے ہیں گھبراہٹ ہے کے جائے نا خوابوں کے مطلب آتے ہیں نقصاں کا اندازہ بھی ہے بندے خود مقتل جاتے ہیں کاریگر ایسے ماہر کے شیشے کو حق بتلاتے ہیں