وشمہ جی میرے پیار کا اب آ گیا یقیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila شکوہ گو میری ذات سے کچھ کم نہیں رہا
لیکن مزاج آپ کا برہم نہیں رہا
آنکھوں میں خواب ، دل میں امنگیں ہیں آج بھی
مانا مرے لبوں پہ تبسم نہیں رہا
اس کی خموشیوں سے گزرتا ہے یہ گماں
جیسے گلوں کے کھلنے کا موسم نہیں رہا
لکھا ہوا نصیب کا مٹتا نہیں کبھی
جانا ہے جب سے یہ کوئی غم ،غم نہیں رہا
آؤ کریں شریک انھیں اپنی بزم میں
جن کا جہان میں کوئی ہمدم نہیں رہا
کچھ میری طرف سے بھی ہے نرمی عدو کے ساتھ
کچھ اس میں بھی وہ پہلے سا دم خم نہیں رہا
گردش سے ہے پناہ شدت کی دھوپ میں
سورج تو ازل سے کبھی مدھم نہیں رہا
اس ملک کی بقا بھی رہی اک سوال جو
تیار جنگ کے واسطے ہر دم نہیں رہا
وشمہ جی میرے پیار کا اب آ گیا یقیں
موسم جو تیری آنکھ کا اب نم نہیں رہا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






