وصل کا خواب تھا گراں مجھ پر
ننید سے جی ہی بھر گیا میرا
کیا سناؤں میں داستانِ عشق
یار مایوس کر گیا میرا
دے کہ رانوں میں سر میں روئے ہوں
رات دن خُوں میں تر گیا میرا
زندہ درگور ہونا باقی تھا
حال بگڑا سنور گیا میرا
لگ گئی آگ دل محلّے کو
یار بھی جل کہ مر گیا میرا
اب کوئی آرزو نہیں میری
دل ہی سب سے مکر گیا میرا