وعدے سے اپنے کیسے مکر جائوں کیا کروں
Poet: سید فاروق احمد By: سید فاروق احمد, Karachiوعدے سے اپنے کیسے مکر جائوں کیا کروں
 رسوائیوں کے خوف سے مرجائوں کیا کروں
 
 کیسے تری انا کی ہو تسکین یہ بتا
 نظروں سے گرکے خود کی بکھر جائوں کیا کروں
 
 در پر کھڑا ہوں دیر سے ہمت نہیں ہوئی
 آواز دے کے تجھ کو ٹھہر جائوں کیا کروں
 
 پیہم برس رہے ہیں پروں پر ہوا کے تیر
 پرواز ہی کے نام سے ڈر جائوں کیا کروں
 
 کیا حکم آپ کاہے بتا دیجئے حضور
 جاری سفر رکھوں کہ ٹھہر جائوں کیا کروں
 
 فاروق چپ رہو نہ کرو لن ترانیاں
 تم کو غزل سنائوں کہ گھر جائوں کیا کروں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 