یادوں کے دیپ غم کی ہوا دے گیا مجھے
اک شخص یہ وفا کا صلہ دے گیا مجھے
اب کیا کریں کسی سے بیاں دل کی حالتیں
نامحکمہ دل کی سزا دے گیا مجھے
کرتا رہا ادا میں اسے فرض کی طرح
وہ صورت نماز قضا دے گیا مجھے
کوئی نہیں انیس منانے کے واسطے
کیوں جلد روٹھنے کی ادا دے گیا مجھے
پہروں میں جاگتا ہوں اسے دیکھتے ہوئے
یادوں کا اپنی ایک دیا دے گیا مجھے
کیسے کہوں کہ اس سے کوئی واسطہ نہ تھا
وہ محور حیات رضا دے گیا مجھے