وفا کرنا،وفا پانا
الگ باتیں ہیں یہ دونوں
کبھی جو چھوڑ کے کوئ
کسی انجان رستے پر
روایت توڑ دیتا ہے
محبت میں جدائ کی
ادھوری موت دیتا ہے
وفا کی جستجو لے کر
سسکتی موت دیتا ہے
سلگتی روح ہے اور یہ آنکھیں برستی ہیں
چھپانے کے لیئے درد
لبوں پر لے کے کھوکھلی مسکراہٹ
زمانے سے الگ
یادوں کی کوئ محفل سجاتا ہے
بکھرنے ٹوٹنے کا اک سلسلہ
چلتا ہی رہتا ہے
اور کبھی جب چھوڑنے والا
پلٹ آئے اچانک تو
یہ سارے درد
یہ اذیت بھرے لمحے
اسے تحفے میں دے دینا
کہ اب باری ہے اس کی
محبت میں جدائ کی
ادھوری موت پانے کی
وفا کا نام مت لینا
کبھی بھولے سے کہ جاناں
جفاؤں کا زمانہ ہے
وفا اک خواب ہے
گذرے ہوئے کل کا قصہ ہے
کبھی جیا جو تھا
احساس اب اسکے لیئے ہے وہ
اسے محسوس کرنے دو
اسے بھی کچھ تڑپنے دو
اسے بھی یہ سمجھنا ہے
کہ وفا کرنا وفا پانا
الگ باتیں ہیں یہ دونوں
الگ باتیں ہیں یہ دونوں