وفا کے بدلے ، وفا ہی لوٹائیں گے
Poet: Kashif Imran By: Kashif Imran, Mianwaliوفا کے بدلے ، وفا ہی لوٹائیں گے
وعدہ کرکے ، پھر اسے نبھائیں گے
خودی کا اپنی رکھیں گے خیال ہر پل
ہر اک بات پر سر کو نہ جھکائیں گے
پیار بھری نگاہوں سے ذرا دیکھو تو سہی
ترے لئے پھر خونِ جگر بہائیں گے
ملیں گی ساری دنیا میں راحتیں سب کو
شمع محبت کی جب ہر سُو جلائیں گے
پگھل ہی جائے گا دل اُس کاجب ہم
سامنے اُس کے آنسو خُوں کے بہائیں گے
درد، دل میں اپنے محسوس کرے گا وہ
داستانِ غم جب ہم اپنی سنائیں گے
دل مرا جھوم جائے گا خوشی سے
جب وہ مجھے پاس اپنے بلائیں گے
غم کے مارے ہوئے، لوگوں کے ستائے ہوئے ہیں
اور کیا ہم کو ، اب وہ ستائیں گے
ہوش اپنا سب وہ گنوا دیں گے
نظر سے جواُن کی نظریں ملائیں گے
دو قدم وہ بڑھے گا، فرمانِ الہی ہے
اُس کی طرف کاشف، اک قدم جو بڑھائیں گے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






