وقت پیری شباب کی باتیں

Poet: شیخ ابراہیم ذوقؔ By: Zumra, Peshawar

وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

پھر مجھے لے چلا ادھر دیکھو
دل خانہ خراب کی باتیں

واعظا چھوڑ ذکر نعمت خلد
کہہ شراب و کباب کی باتیں

مہ جبیں یاد ہیں کہ بھول گئے
وہ شب ماہتاب کی باتیں

حرف آیا جو آبرو پہ مری
ہیں یہ چشم پرآب کی باتیں

سنتے ہیں اس کو چھیڑ چھیڑ کے ہم
کس مزے سے عتاب کی باتیں

جام مے منہ سے تو لگا اپنے
چھوڑ شرم و حجاب کی باتیں

مجھ کو رسوا کریں گی خوب اے دل
یہ تری اضطراب کی باتیں

جاؤ ہوتا ہے اور بھی خفقاں
سن کے ناصح جناب کی باتیں

قصۂ زلف یار دل کے لیے
ہیں عجب پیچ و تاب کی باتیں

ذکر کیا جوش عشق میں اے ذوقؔ
ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں

Rate it:
Views: 435
05 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL