وقت کے گھوڑے کو کُمیت نہیں ملتی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiوقت کے گھوڑے کو کُمیت نہیں ملتی
میری گمنام زندگی کو تمہید نہیں ملتی
یہ دل کے بشاش بھی کمال کرتے ہیں
کہ مجھے سونے کے لئے نیند نہیں ملتی
سہارا تو فقط اپنے سانسوں کا ہے
لیکن دل کو تو ایسی امید نہیں ملتی
سب چہرے فرقت کے نقاب میں ہیں
کہاں پھر ڈھونڈوں کوئی دید نہیں ملتی
میرے گھر کی تو دیواریں بھی نہیں ہیں
پھر منزلوں کو کیوں کُرید نہیں ملتی
آؤ تو موت کی سحر کو چلیں سنتوشؔ
یہاں جینے کی بھی کوئی ریت نہیں ملتی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






