اِک لمبے سفر کی دھوپ سر پہ آنکھوں میں گلابی رتجگوں کی ملبوس پہ گرد راستوں کی شانوں پہ تھکن مسافتوں کی آواز میں جھیل جیسا ٹھہراؤ سینے میں چھپائے زخم خنداں میلے میں خود اپنے سے بچھڑ کے دامن میرا تھام کر کھڑا ہے بچّے کی طرح ملول و مسرور