ہر غم سے میدری روح کا رشتہ جو بنا ہے
ہر درد سے ایک خون کا دریا جو بنا ہے
آنکھوں کو بند کر کے یہی خواب آیا تھا
دیکھا تھا کہ لکڑی کا ایک جھونپڑا جو بنا ہے
دھیرے سے وہ جھونپڑی بھی بکھرنے لگی تھی اب
آسمان کا ٹوٹا ہوا تارا جو بنا ہے
گر گر کے جو سنبھال رہی تھی میں وجود کو
اب دیکھ لو وہ ریت کا صحرا جو بنا ہے
اس ریت کو مٹھی بنا کے گھر بنایا تھا
وہ بارش کی ہر بوند سے دریا جو بنا ہے
جس (مہک)نے آسمان کو چھوا تھا بہت بار
وہ آسماں لوگوں کا تماشا جو بنا ہے