وہ انسان کہاں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillدے کر خرد کا تاج بنایا گیا اسے
 تاروں کی انجمن میں سجایا گیا اسے
 
 تنہائی افلاک میں ویراں تھی مشت خاک
 وہ مشت خاک لے کے تراشا گیا اسے
 
 سب جنتیں بنائی گئیں اسکے واسطے
 پھر ایکدن جنت سے نکالا گیا اسے
 
 شعلوں میں کبھی آندھیوں میں بھٹکتی رہی
 موج حیات وحشتوں کو دیکھتی رہی
 
 تاریخ بتاتی ہے کہ کیا کرتی ہے دنیا
 یعقوب سے یوسف کو جدا کرتی ہے دنیا
 
 سقراط کو سچ کی سزا میں زہر پلایا
 منصور کو ہر دور نی سولی پہ چڑھایا
 
 پیدا ہوئے فرعون بھی نمرود بھی آئے
 مٹی کے ہی خود ساخد بھی آئے
 
 اس ظلم نے چھوڑا نہ پیغمبر کے بھی گھر کو
 نیزے میں پرویا گیا شبیر کے سر کو
 
 اپنوں کے گھروں کو ہی جلاتا رہا انسان
 انسانیت کا خون بہاتا رہا انسان
 
 جو روز ازال لکھا وہ پیمان کہاں ہے
 جو درد تھا انسان کی پہچان،کہاں ہے؟
 
 آتے ہیں نظر مجھ کو بھی یہ مٹی کے پتلے
 جو تیرا خلیفہ تھا وہ انسان کہاں ہے؟
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






