وہ اپنی ہی پریشانیوں میں گہرا ہوا تھا جو مخاطب ہم سے ہوتا تو بات ہوتی یوں ہی کرلیتے بیاں ساری حسرتیں مگر وہاں تو بھی ہوتا تو بات ہوتی اس بار بھی تجھے معاف کردیتی ہمیشہ کی طرح بس اس بار تو بھی وہی ہوتا تو بات ہوتی