بجز اپنے لفظوں کے خزانے کھولتا کب تھا؟
وہ آنکھیں سوچتی کب تھیں وہ چہرہ بولتا کب تھا؟
اُسے خود کو گنوانے کا ہنر بخشا کس رُت نے؟
!وہ اپنا عکس گہرے پانیوں میں گھولتا کب تھا۔۔
میں ڈرتا ہوں یہ فصلِ ہجر کی سازش نہ ہو ورنہ
وہ اپنے قیمتی آنسو ہوا میں رولتا کب تھا؟
یقیناََ پھوٹتی ہیں مستیاں اُس کی اداؤں سے
وگر نہ روبرو اُس کے زمانہ ڈولتا کب تھا؟
غلط فہمی کے سائے درمیاں بچھتے گئے محسن
میں اُس کے سامنے ہر بات پہلے تولتا کب تھا؟