وہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
Poet: ایاز By: ایاز, Sargodhaوہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
 اتنا ہی اس کا ساتھ تھا افسوس مت کرو
 
 انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
 کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو
 
 اس بار تم کو آنے میں کچھ دیر ہو گئی
 تھک ہار کے وہ سو گیا افسوس مت کرو
 
 دنیا میں اور چاہنے والے بھی ہیں بہت
 جو ہونا تھا وہ ہو گیا افسوس مت کرو
 
 اس زندگی کے مجھ پہ کئی قرض ہیں مگر
 میں جلد لوٹ آؤں گا افسوس مت کرو
 
 یہ دیکھو پھر سے آ گئیں پھولوں پہ تتلیاں
 اک روز وہ بھی آئے گا افسوس مت کرو
 
 وہ تم سے آج دور ہے کل پاس آئے گا
 پھر سے خدا ملائے گا افسوس مت کرو
 
 بے کار جی پہ بوجھ لئے پھر رہے ہو تم
 دل ہے تمہارا پھول سا افسوس مت کرو
More Sad Poetry






