وہ اپنے ہونے کی ایسی مثال دیتا ہے
عروج دیتا کسی کو ِ، زوال دیتا ہے
جو میرے لفظوں کو حسنِ خیال دیتا ہے
وہ میرے شعروں کو اوجِ کمال دیتا ہے
اسی کو ملتی ہیں جنت کی وادیاں لوگوں
جو کر کے نیکیاں دریا میں ڈال دیتا ہے
خدا کے نام پہ تقسیم اپنی جاری رکھ
صدقہ سر سے بلاؤں کو ٹال دیتا ہے
کبھی وہ چاند چمکتا ہے آسمانوں پر
کبھی وہ چپکے سے آکر وصا ل دیتا ہے
ہمیشہ کرتا ہے نفرت کا کاروبار مگر
وہ وشمہ میری محبت اجال دیتا ہے