وہ اک جھونکا خوشبو کا تھا اب کچھ یاد نہیں
ایک چہرہ حسین سا تھا اب کچھ یاد نہیں
اک تعلق تھا اس سے جان و قلب کا
سلسلہ پیار کا تھا اب کچھ یاد نہیں
اوجل ہو گئے ہیں اس کے خدوخال
اک حسین خواب سا تھا اب کچھ یاد نہیں
رہتا تھا وہ آنکھوں میں آنسو بن کر
بہ گیا ہے نگاہوں سے اب کچھ یاد نہیں
بن گیا ہے فسانہ ناکام الفت کا
اس کا ملنا اک اتفاق تھا اب کچھ یاد نہیں