وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری
Poet: الطاف By: الطاف, Pakpattanوہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری
 لے جائے گی مجھ کو مری آشفتہ سری
 
 دیوانے نے تاویل کوئی پیش نہ کی
 ہونے کو تو الزام سے ہو جاتا بری
 
 اک دیو نے قصے میں ڈرایا تھا مجھے
 پھر رات کو سپنے میں چلی آئی پری
 
 پتھر کو بھی دیکھا تو چمک پھوٹ پڑی
 سیکھی ہے کہاں تو نے یہ آئینہ گری
 
 اے خلوتئ حسن کبھی پردہ اٹھا
 اے عشق جنوں خیز کبھی پردہ دری
 
 بے تاب ہے دنیا مرے نغموں کے لیے
 سنتا نہیں فریاد یہاں تو ہی مری
More Sad Poetry






