وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری

Poet: الطاف By: الطاف, Pakpattan

وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری
لے جائے گی مجھ کو مری آشفتہ سری

دیوانے نے تاویل کوئی پیش نہ کی
ہونے کو تو الزام سے ہو جاتا بری

اک دیو نے قصے میں ڈرایا تھا مجھے
پھر رات کو سپنے میں چلی آئی پری

پتھر کو بھی دیکھا تو چمک پھوٹ پڑی
سیکھی ہے کہاں تو نے یہ آئینہ گری

اے خلوتئ حسن کبھی پردہ اٹھا
اے عشق جنوں خیز کبھی پردہ دری

بے تاب ہے دنیا مرے نغموں کے لیے
سنتا نہیں فریاد یہاں تو ہی مری

Rate it:
Views: 164
28 Jan, 2025