وہ بھی اب تو خفا نہیں ہوتی
ظلم کی انتہا نہیں ہوتی
ہر شکایت کی ہر عداوت کی
بے کلی ہی نوا نہیں ہوتی
پیار میں بے رخی سے بھی نیچے
اور کوئی بھی سزا نہیں ہوتی
لڑکیاں ہیں بہت حسین مگر
سب پہ جاں تو فدانہیں ہوتی
جیتے جی لوگ مر تو جاتے ہیں
مغفرت کی دعا نہیں ہوتی
روح جسموں سے تنگ آتی ہے
زندگی بے وفا نہیں ہوتی