میں لفظوں میں کیے بتادوں کسی کو
کہ کیا کیا مجھے آج یاد آرہا ہے
وہ شفقت محبت کی دولت کا ساگر
گنوا دینا شدت سے یاد آرہا ہے
بدل جاتے ہیں کیسے یہ دل کے رشتے
بدل جانا لوگوں کا یاد آرہا ہے
میرا گھر تھا ایک جنت کی مانند
ہوا کیسے وہ بنجر یاد آرہا ہے
ہنسی جو بھی رہتی تھی میرے لبوں پر
اداسی میں ڈھل جانا یاد آرہا ہے