وحشت میں کمی اے دل نادان نہ ہو گی
اس درجہ کٹھن زیست کہ آسان نہ ہو گی
لے آئنگے طوفان ہواؤں کے بگولے
صحرا میں کبھی صورت کاشان نہ ہو گی
آشاؤں ک اس سیل میں منجدھاڑ بہت ہیں
پتوار سے یہ ناؤ سؤے گام نہ ہو گی
سؤ بار کریں وعدہ سؤ بار بھلا دیں
یہ حسرت بے نام تو حیران نہ ہو گی
وہ جس نے ذرا سا بھی تعلق نہیں رکھا
وہ تیرے لیے زلف پریشان نہ ہو گی
طاہر یہ اداسی تو بڑی جانگسل ہے
آئندہ نمی اب سر مژگان نہ ہو گی