وہ جو اک شب تھی ہم نے گزاری
اضطرابی دل تھی اور بیقراری
وحشتوں کے سناٹوں میں
بس اک جاں تھی بیچاری
فلسفہ زندگی سمجھ تو نہ آیا مگر
اس جہاں میں دیکھی بڑی خواری
کہیں صبر کہیں ضبط کہیں بے حسی
جانے کیسے کیسے عمر گزاری
حاصل زندگی لاحاصل کیا ہے
اک خوف ہے قیامت کی طرح بھاری