وہ جو سامنے آکے رکے گئے پریشاں ہو کر ہم نے بھی منہ پھیر لیا پشیماں ہو کر برسوں سے تھی جس کو ملنے کی تمنا دل میں وہ ملا تو سہی کہیں مگر اجنبی سا ہو کر