وہ جو ھم سے روٹھ گیا تو اسے منائیں بھی تو کیسے
چھوٹی سی غلط فہمی تھی پر اسے سمجھائیں بھی تو کیسے
وہ دورسے ھی کھتے ھیں کہ تم بے وفا ہو
ھم پروانے کی طرح جل کر دکھائیں بھی تو کیسے
ضدی ہیں وہ بھی تو کچھ انا ھم بھی رکھتے ھیں
دونوں ھیں بضد ھار مان جائیں بھی تو کیسے
راھ تکتی ہیں آج بھی آنکھیں آج بھی ھوتا ہے گماں
شاید کے وہ لوٹ آئیں پر وہ آئیں بھی تو کیسے
بہت یاد آتی ہے ان کی، دل ڈھونڈتا ھے آج بھی ان کو
کاش کہ وہ پل واپس آئیں پر آئیں بھی تو کیسے