وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا

Poet: عبدالمجید خواجہ شیدا By: Rafay, Karachi

وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا
خدا ہی جانے کہ کیا ہے معاملہ دل کا

تجھے قسم ہے جنوں اس طرح سے لے چلنا
نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا

بچاؤ ٹھیس سے اس کو بہت یہ نازک ہے
نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا

گئے تھے دشت نوردی کو ہم جو وحشت میں
جنوں نے لوٹ لیا ہائے قافلہ دل کا

خدا ہی خیر کرے جان زار جائے گی
بتوں کے ہاتھ پڑا ہے معاملہ دل کا

شب وصال ہے تکرار کی نہ بات کرو
نکال لینے دو اے جان حوصلہ دل کا

عجیب حال تمہارا ہے ان دنوں شیداؔ
ہر ایک شخص سے کرتے ہو کیوں گلہ دل کا

Rate it:
Views: 530
07 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL