وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا
خدا ہی جانے کہ کیا ہے معاملہ دل کا
تجھے قسم ہے جنوں اس طرح سے لے چلنا
نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا
بچاؤ ٹھیس سے اس کو بہت یہ نازک ہے
نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا
گئے تھے دشت نوردی کو ہم جو وحشت میں
جنوں نے لوٹ لیا ہائے قافلہ دل کا
خدا ہی خیر کرے جان زار جائے گی
بتوں کے ہاتھ پڑا ہے معاملہ دل کا
شب وصال ہے تکرار کی نہ بات کرو
نکال لینے دو اے جان حوصلہ دل کا
عجیب حال تمہارا ہے ان دنوں شیداؔ
ہر ایک شخص سے کرتے ہو کیوں گلہ دل کا