وہ حرف جنکو حرف دعا مانتا رہا
Poet: Wamiq Kakakhel By: Wamiq Kakakhel, Rawalpindiوہ حرف جنکو حرف دعا مانتا رہا
جانا وہ جھوٹ تھے تو برا سا مجھے لگا
ناآگہی رہی تو سبھی کچھ بھلا سا تھا
یہ آگہی کا روگ میری جاں کو کھا گیا
پیروں تلے زمین ہی باقی نہیں رہی
میں آسماں کی سمت نگاہیں کئے رہا
جس راستے سے دل میں سمایا کبھی کوئی
پلکوں میں وہ دریچہ کھلا ہی رہا سدا
وہ چاند یا چراغ تھا دونوں بجھے رہے
کٹیا کے تو غریب کا یہ ہی نصیب تھا
اونچی اڑان لینے جو نکلا پرندہ وہ
بے دم ہوا یا باز کی خوراک بن گیا
وامق ہمارے شہر کے لوگوں کی خو رہی
زندوں کو مار ڈالنا مردوں کو پوجنا
More Sad Poetry






