جسے چوٹ محبت لگی نہیں
وہ درد کی شدت کیا جانے
جسے راہ وفا کا پاس نہیں
وہ پیار کی قیمت کیا جانے
جس دل میں ہو بسیرا راتوں کا
وہ دن کا سویرا کیا جانے
جسے مطلب ہو تڑپاہٹ سے
وہ برسات کی لذت کیا جانے
بند رکھتا ہے دروازے جو
وہ کسی کی آمد کیا جانے
اس طلسمی شہر کی گلیوں میں
وہ کھویا کہاں ہے نجانے