وہ دلبر ہیں تو گویا دلبری کرنی پڑے گی

Poet: رخشندہ نوید By: Tooba, Lahore

وہ دلبر ہیں تو گویا دلبری کرنی پڑے گی
انہیں کے نام دل کی ڈائری کرنی پڑے گی

وہ ان کو جانتے ہیں اور ان کے حال دل کو
سو ان کے دوستوں سے دوستی کرنی پڑے گی

ہمارے درمیاں یہ دکھ ہی قدر مشترک ہیں
سو ہم کو اجتماعی خودکشی کرنی پڑے گی

بدن کو روح سے محروم کر ڈالا گیا ہے
بسر اس طور ہی اب زندگی کرنی پڑے گی

بلایا جائے کیسے اس شناسائے سخن کو
بپا اک بزم شعر و شاعری کرنی پڑے گی

بہت مدت سے ہنسنا بھول کر بیٹھی ہوئی ہے
تمہیں رخشندہؔ شاید گدگدی کرنی پڑے گی

Rate it:
Views: 524
30 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL