وہ رات درد اور ستم کی رات ہو گی
جس رات رخصت ان کی بارات ہو گی
اٹھ جاتے ہیں یہ سوچ کر نیند سے کہ
کسی غیر کی بانہوں میں میری جان ہو گی
ہوش نہیں تھا مجھے اس کی شادی کی رات
میں نے کبھی یہ نہ سوچا تھا کہ میری زندگی نیلام ہوگی
میری جان زندہ ہوں اب تیری خاطر
کل شہر میں تیرے کفن میں لیٹی میری لاش ہو گی
تم دیکھ کے خون کے آنسو رو گی
یوں خون سے بھری میری لاش ہوگی
قیامت ہی قیامت ہو گی تیرے شہر میں
کہ ھر گلی ھر گھر میں لکھی میری دکھ بھری داستان ہو گی