وہ راستے کہیں کہ نہیں رہتے
جنہیں منزلیں خود سے ُجدا کر دے
پھونک پھونک کے رکھا تھا قدم ہم نے بھی
پر یہ دنیا بھی کسی کو نہ برباد کر دے
میرا چارہ گر ہی بدل گیا ، ُاس سے کہوں
آ کر میرے زخموں کا تو علاج کر دے
پھر سے لوٹ کر آ رہی ہیں بہاریں لکی
کاش !! تقدیر خوشیاں مجھ پے مہربان کر دے
خدا کی رحمت برس رہی ہیں چاروں لکی
کوئی تو کعبے جا کر میرے لیے بھی دعا کر دے