آج یہ راز بھی کُھل گیا چلو اچھا ہے
وہ رستہ ہی بدل گیا چلو اچھا ہے
اشک ِ رواں کی طرح دل سے
تیرا ارماں بھی نکل گیا چلو اچھا ہے
گلِ آرزو کو وہ وقت ِ رخصت
قدموں تلےکچل گیاچلو اچھا ہے
جیت کس کی ہوئی اور ہارا کون
گرتےگرتےسنبھل گیا چلو اچھاہے
میر ی جہدِمسلسل رہی لاحاصل
زور تیرا ہی چل گیا چلو اچھا ہے
تیری حسرت میں رضامیرا دل
موم کی مانندپگھل گیا چلو اچھا ہے