وہ روٹھ گیا اس ادا سے
Poet: رعنا کنول By: Raana Kanwal, Islamabadرات کی گہری سیاہی میں
تنہائی کی انگہرائی میں
چاند کی پرچھائی میں
تاروں کی ٹمٹماہٹ میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
بادل کی گھن گرج میں
بجلی کی چمک دھمک میں
بارش کے شور و گل میں
آندھی کے بدلتے رخ میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
روتے دل کی پکاروں میں
خلش کے انگاروں میں
سانسوں کی ڈوروں میں
ہچکی کے شوروں میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
زندگی کے نشیب و فراز می
آزمائش کے کٹھن امتحان میں
بگڑے حالات کے طوفاں میں
سکوں کی تلاش میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
یادوں کے خوبصورت پلوں میں
یاد کیا ہر اک پل پل میں
آوازیں میری کھو گیں ان پلوں میں
جواب کوئی نہ آیا ان پلوں میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
More Sad Poetry






