وہ زخم فروش بن گیا ہے اب
دل کا دوش بن گیا ہے اب
اپنے دل سے کریدنا ہے اسے
عشق روگ بن گیا ہے اب
وہ جو قربت کا ایک لمحہ تھا
وہ لمحہِ سوگ بن گیا ہے اب
لہجے کی تلخیاں یہ کہہ رہی ہیں
تعلق بوجھ بن گیا ہے اب
راویہ دیکھ کر اپنوں کا حُسینؔ
دشمن دوست بن گیا ہے اب