وہ سادگی نہ کرے کچھ بھی تو ادا ہی لگے

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

وہ سادگی نہ کرے کچھ بھی تو ادا ہی لگے
وہ بھولپن ہے کہ بے باکی بھی حیا ہی لگے

یہ زعفرانی پلو اسی کا حصہ ہے
کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے

نہیں ہے میرے مقدر میں روشنی نہ سہی
یہ کھڑکی کھولو، صبح کی ہوا ہی لگے

عجب شخص ناراض ہو کے ہنستا ہے
میں چاہتا ہوں خفا ہو تو وہ خفا ہی لگے

جنیئس تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تم سا
جو دل جلائے پھر بھی دلربا لگے

ہزاروں بھیس میں پھرتے ہیں رام اور رحیم
کوئی ضروری تو نہیں ہے بھلا بھلا ہی لگے

دعا کرو یہ پودا سدا ہرا ہی لگے
اداسیوں میں بھی چہرہ کھلا کھلا ہی لگے

Rate it:
Views: 1027
23 Dec, 2011