وہ ستم کے تیر چلاتا رہا

Poet: رعنا کنول By: Rana Kanwal, Islamabad

وہ ستم کے تیر چلاتا رہا
چیختا چلاتا رہا

سچ بولنے کی اسکو سزا ملتی رہی
سچائی کا تماشا یہ معاشرہ لگاتا رہا

زبان کو تالا لگانے کے لیے دھمکاتا رہا
ذلّت کا جنازہ دھوم دھام سے نکلتا رہا

چیخوں کو زور بازو سے دباتا رہا
چہرہ وہ اپنا چھپا تا رہا

دوپٹے کو اس کے گرد میں لہراتا رہا
دل کو اپنے وہ اس کے زخموں سے لباھتا رہا

درندگی کی حوس میں بد ہوش وہ رہا
درد حوس کو وہ اسکے جھٹلاتا رہا

دعا کنول کی اس رب کریم سے یہی ہے
دنیا و آخرت میں اسکو رسوائی ملتی رہے

وہ ستم کے تیر چلاتا رہا
چیختا چلاتا رہا
 

Rate it:
Views: 675
23 Apr, 2019