وہ ستم کے تیر چلاتا رہا

Poet: رعنا کنول By: Rana Kanwal, Islamabad

وہ ستم کے تیر چلاتا رہا
چیختا چلاتا رہا

سچ بولنے کی اسکو سزا ملتی رہی
سچائی کا تماشا یہ معاشرہ لگاتا رہا

زبان کو تالا لگانے کے لیے دھمکاتا رہا
ذلّت کا جنازہ دھوم دھام سے نکلتا رہا

چیخوں کو زور بازو سے دباتا رہا
چہرہ وہ اپنا چھپا تا رہا

دوپٹے کو اس کے گرد میں لہراتا رہا
دل کو اپنے وہ اس کے زخموں سے لباھتا رہا

درندگی کی حوس میں بد ہوش وہ رہا
درد حوس کو وہ اسکے جھٹلاتا رہا

دعا کنول کی اس رب کریم سے یہی ہے
دنیا و آخرت میں اسکو رسوائی ملتی رہے

وہ ستم کے تیر چلاتا رہا
چیختا چلاتا رہا
 

Rate it:
Views: 700
23 Apr, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL