آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے
ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں
آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے
بانکپن میں اور کوئی شے نہیں
سادگی کی انتہا موجود ہے
ہر محبت کی بنا ہے چاشنی
ہر لگن میں مدعا موجود ہے
ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں
دھُوم ہے اس کی ، جو نا موجود ہے
جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدم
وہ ستمگر جا بجا موجود ہے