رات ہوئی نہ تھی کہ وہ سنگ دل چراغ بوجھا کے سو گئے
اتنی میری غلطی نہ تھی جتنی وہ مجھے سزا سُنا کے سو گئے
کٹ گئ رات اسی کشمکش میں شاہدکمی ہےکہیں محبت میں
رُویے بے انتہا خود پر ، پھر خود ہی خود کو بھہلا کے سو گئے
جان کر بھی کبھی چھوٹےگا نہیں اُن کی محبت کا دامن ہاتھ سے
آخر کیا تھی وجہ صاحب جو رات ہم کو وہ خفا کر کے سو گئے
وہ ہم سے روٹھے تو کہا یاخدا یہ رات آخری کر دے ہم پر
بُجھ جائے میری زندگی کا چراغ پھر یہ دعا کر کے سو گئے
کی مرنے کی دعا تو آنکھیں بے حساب ہی بَرس پڑی میری
بعد میرےبھی آئےنہ دکھ تجھےخدا سے نفیس التجا کرکےسوگئے