وہ سہارا اگر دیتی تو سنبھل جاتا

Poet: Abdul Saboor By: Abdul Saboor , Islamabad

وہ سہارا اگر دیتی تو سنبھل جاتا
میرا مرنا کچھ دیر ٹل جاتا

میں سورج تھا چھین لی روشنی اس نے
وگرنہ شام سے پہلے تو نہیں ڈھل جاتا

جانا تھا مجھے چھوڑ کے فانی دنیا
مت رو کہ آج نہیں تو کل جاتا

پاؤں میں ہے بیڑی انا کی وگرنہ
وہ کہتی اگر تو سر کے بل جاتا

اپنے جسم سے دور کیوں رکھا مجھے
تو آگ نہیں کہ میں جل جاتا

میرا گلی میں جانا ان کو نا گوار نا گزرے
سو جب بھی جاتا حلیہ بدل جاتا

دفن ہونا تھا یہاں مجھ کو ہادی
کیسے ترے کوچے سے نکل جاتا

Rate it:
Views: 649
22 Apr, 2019