وہ شام ڈھلتے ہی سارے کفن میں لوٹ آئے

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

یہ کیسی چال میں اور بانکپن میں لوٹ آئے
تمام زخمی عجب خستہ تن میں لوٹ آئَے

جو صبح "علم گھر" اطفال ِ خوش لباس گئے
وہ شام ڈھلتے ہی سارے کفن میں لوٹ آئے

فرات ِعلم کو دیکھا حصار ِ حُرمل میں
سو پیاس اپنی چھپا کر دَہَن میں لوٹ آئَے

دعائیں کرتی رہیں واں ، کھڑی کئی مائیں
کہ روح بچوں کی شاید بَدَن میں لوٹ آئَے

حِرا کی روشنی تو لامکاں سے ہو آئی
جو شب پسند تھے طرزِ کُہَن میں لوٹ آئے

ہر ایک لاش یہ بچے کی کہہ رہی تھی وطن
"عدم" کی راہ سے ہم تو "عدن" میں لوٹ آئے

دعا لبوں پہ ہراک ہموطن کے ہے مفتی
بہار روٹھی ہوئی پھر چمن میں لوٹ آئے
 

Rate it:
Views: 307
14 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL